ڑکی ہنسی، تو پھر ہنستی ہی گئی۔ "اب ایسے ہنس کیوں رہی ہو!" لڑکے کو بُرا لگا۔

 لڑکا ٹرین سے اُتر کر پلیٹ فارم پر چلتا ہوا نکاسی دروازے کی طرف مڑا ہی تھا کہ اس کا دل دھک سے رہ گیا۔ نکاسی دروازے کے پاس ایک بہت ہی خوبصورت لڑکی کھڑی تھی، جو اسے دیکھتے ہی مسکرائی اور پھر اس کے پاس آ گئی۔

"ہائے!"

"ہائے!"

"واہ، آپ تو بہت ہی ہینڈسم ہیں!" لڑکی نے کہتے ہوئے اس کا ہاتھ پکڑ لیا۔

"آپ خود یہاں مجھے لینے آئی ہیں؟ حیرت ہے!" لڑکے نے دروازے سے باہر نکلتے ہوئے کہا۔

"کیا مطلب؟" لڑکی نے حیران ہو کر اس کا چہرہ دیکھا۔



"آپ ریما جی ہیں، ہیں نا؟"

"کون ریما؟ میں ریما ویما نہیں، میں سیما ہوں۔"

"ارے، کیا کہہ رہی ہو! آپ کی تصویر میرے پاس ہے۔ لو، دیکھو۔"

لڑکے نے جیب سے تصویر نکال کر آگے کر دی۔

"ارے عجیب بات ہے! اس لڑکی کی شکل تو بالکل میری جیسی ہے؟" وہ حیران ہوئی۔

لڑکا رُک کر لڑکی کے چہرے کو غور سے دیکھنے لگا۔

وہ بولا، "ہاں، یہ سچ ہے کہ دنیا میں ایک ہی شکل کے کئی انسان ہوتے ہیں، مگر یقین نہیں آتا کہ ایک ہی شہر میں۔۔۔"

"میری بات سنو!" لڑکی نے اس کی بات کاٹ کر کہا۔

"میں اس شہر میں بالکل نئی ہوں۔ ابھی کل شام کی ٹرین سے آئی ہوں۔ ایک ہوٹل میں رکی ہوں۔ کیا ہوٹل ہے یار! ایک دم فرسٹ کلاس!"

"آپ دیکھیں گے تو خوش ہو جائیں گے۔ وہاں کی سجاوٹ دیکھیں، کمرے کے اندر اور باہر بھی۔ نہانے دھونے، کپڑے سکھانے، کھانے پینے کا سب انتظام بہت زبردست ہے! کچھ بھی چاہیے، فون کریں، فوراً حاضر۔ کمروں میں ٹی وی بھی لگی ہے۔ بالکل بوریت نہیں ہوتی۔ چلو نا، وہیں بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں۔"

"پاگل ہو کیا؟" لڑکے نے ایک ہی جھٹکے میں ہاتھ چھڑا لیا، "بھلا میرا وہاں کیا کام؟"

"جی میں پاگل نہیں، کال گرل ہوں۔ یہی میرا کام ہے۔" لڑکی نے کہتے ہوئے پھر اس کا ہاتھ پکڑ لیا، "چلو نا! آپ کے پیسے نہیں لگیں گے۔ ڈرو مت۔۔۔"

"اصل میں، آپ پر میرا دل آ گیا ہے۔ بہت ہینڈسم ہو نا!"

"نہیں، مجھے کہیں نہیں جانا۔ میں چلتا ہوں۔" کہہ کر وہ جانے لگا۔

لڑکی نے پھر آگے بڑھ کر اس کا ہاتھ پکڑ لیا۔ منانے کے انداز میں بولی، "مان جاؤ نا! میرا دل مت توڑو۔"

لڑکا اَڑ گیا۔ اس نے موبائل نکال لیا۔ بولا، "میں کہتا ہوں، مجھے جانے دو، ورنہ پولیس کو فون کر دوں گا۔"

"ہا ہا ہا۔۔۔!" لڑکی ہنسی، تو پھر ہنستی ہی گئی۔

"اب ایسے ہنس کیوں رہی ہو!" لڑکے کو بُرا لگا۔

"آپ میرے امتحان میں پاس ہو گئے، ڈاکٹر روہن!" وہ ہنستے ہوئے بولی، "ہاں، میں ہی ڈاکٹر ریما ہوں۔

"ممی پاپا نے تو آپ کو دیکھا تھا، پر میں نے نہیں دیکھا تھا۔ تصویر دیکھی تھی، پر صرف تصویر سے بات نہیں بنتی۔

پھر مجھے کچھ الگ طریقے سے بھی دیکھنا تھا۔ میں نے ہی ممی پاپا سے کہہ کر آپ کو بلوایا تھا۔

آج آپ ذرا بھی ڈگمگا جاتے تو میں آپ کو 'ریجیکٹ' کر دیتی۔ آج میں بہت خوش ہوں۔

ایسا ہی 'کریکٹر' ہونا چاہیے 'لائف پارٹنر' کا۔"

لڑکا حیران ہو کر اسے دیکھے جا رہا تھا۔

لڑکی بولی، "اب ایسے کیا دیکھ رہے ہو بھلا! چلو، گاڑی میں بیٹھو۔ وہ رہی میری 'فور وہیلر'۔"

لڑکا مسکراتے ہوئے اُدھر ہی بڑھ گیا۔

Previous
Next Post »

Pages