ایک دل دہلا دینے والی کہانی: شادی کے وقت موت
سعودی عرب کے ایک خوبصورت شہر مکہ مکرمہ میں ایک نیک دل اور خوبصورت لڑکی رہتی تھی جس کا نام مریم تھا۔ مریم کی عمر ۲۵ سال تھی اور اس کی زندگی نیک کاموں میں گزرتی تھی۔ اس کے والدین نے اسے بچپن سے ہی اسلامی تعلیمات پر عمل کرنا سکھایا تھا اور وہ ہمیشہ نماز اور قرآن کی
تلاوت میں مشغول رہتی تھی۔
![]() |
مریم کی شادی کا وقت قریب آ چکا تھا۔ اس کے والدین نے اس کے لیے ایک مناسب رشتہ تلاش کیا تھا۔ اس کا منگیتر، احمد، ایک نیک دل اور دیندار نوجوان تھا جو کہ مدینہ سے تعلق رکھتا تھا۔ دونوں خاندانوں نے اس رشتے کو بہت پسند کیا اور شادی کی تیاریاں شروع ہو گئیں۔
شادی کی تاریخ مقرر ہوئی اور پورا خاندان خوشی کے ماحول میں مگن ہو گیا۔ مریم بھی بہت خوش تھی اور اللہ کا شکر ادا کرتی رہتی تھی کہ اس کی زندگی میں ایک نیک ساتھی آ رہا ہے۔ شادی کی تقریب مسجد الحرام میں منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا کیونکہ مریم کی خواہش تھی کہ اس کی شادی اللہ کے گھر کے قریب ہو۔
شادی کا دن قریب آ چکا تھا۔ مریم نے اپنی دوستوں اور خاندان والوں کے ساتھ مل کر تمام تیاریاں مکمل کیں۔ اس دن صبح کے وقت، مریم نے فجر کی نماز ادا کی اور اللہ سے دعا کی کہ اس کی شادی اور نئی زندگی میں برکت دے۔ اس نے اپنی والدہ سے کہا، "اماں، میں چاہتی ہوں کہ میری شادی اللہ کی رضا کے ساتھ ہو اور ہماری زندگی ہمیشہ اللہ کی خوشنودی میں گزرے۔"
شادی کے دن، مریم نے سفید لباس زیب تن کیا اور بہت خوبصورت لگ رہی تھی۔ اس کے چہرے پر ایک نورانی چمک تھی جو اس کی نیکی اور ایمان کی عکاسی کرتی تھی۔ جب شادی کی تقریب شروع ہونے کا وقت آیا تو مریم نے اپنے والدین سے کہا کہ وہ ایک بار اور نماز ادا کرنا چاہتی ہے تاکہ اللہ کی رحمت اور برکتیں اس کی شادی پر نازل ہوں۔
مریم نے مسجد الحرام میں جا کر دو رکعت نفل نماز ادا کی۔ جب وہ سجدے میں گئی تو اس نے اللہ سے دعا کی، "یا اللہ، میری شادی کو برکت دے اور ہماری زندگی میں خوشیاں عطا فرما۔ ہمیں ہمیشہ اپنے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرما۔"
اسی دوران، مریم کے دل کی دھڑکن اچانک رک گئی اور وہ سجدے میں ہی جان بحق ہو گئی۔ اس کی روح اللہ کے حضور پیش ہو گئی۔ جب کافی وقت گزر گیا اور مریم واپس نہ آئی تو اس کے والدین اور رشتہ دار پریشان ہو گئے۔ انہوں نے مسجد میں جا کر دیکھا تو مریم کو سجدے کی حالت میں بے حرکت پایا۔
اس لمحے نے ہر کسی کے دل کو دہلا دیا۔ مریم کے والدین کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے اور پورا خاندان غم میں مبتلا ہو گیا۔ مسجد الحرام کی فضا بھی اس واقعے سے متاثر ہوئی اور وہاں موجود لوگوں نے اس نیک دل لڑکی کے لیے دعا کی۔
احمد، جو کہ مریم کا منگیتر تھا، اس خبر کو سن کر بہت غمگین ہوا۔ اس نے اللہ سے دعا کی کہ مریم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ احمد نے مریم کے والدین کے ساتھ مل کر اس کی آخری رسومات ادا کیں اور اسے مکہ مکرمہ کے قبرستان میں دفن کیا گیا۔
مریم کی موت نے ہر کسی کو یہ سبق دیا کہ موت کا کوئی وقت مقرر نہیں ہے اور ہمیں ہمیشہ اللہ کی رضا میں رہنا چاہیے۔ مریم کی زندگی اور موت دونوں نے لوگوں کو اللہ کی طرف رجوع کرنے کی ترغیب دی۔
مریم کی یاد ہمیشہ اس کے خاندان اور دوستوں کے دلوں میں زندہ رہی۔ اس کی نیکیاں اور دعائیں ہمیشہ لوگوں کو یاد دلائیں گی کہ زندگی کا ہر لمحہ اللہ کی رضا کے مطابق گزارنا چاہیے اور اس کی رحمتوں کو طلب کرنا چاہیے۔ اس کی زندگی ایک مثال بنی کہ ایمان اور نیکی کی راہ پر چلنے والے لوگوں کا انجام ہمیشہ اچھا ہوتا ہے۔
اللہ مریم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور اس کے خاندان کو صبر اور حوصلہ دے۔ آمین۔
ReplyForward |
ConversionConversion EmoticonEmoticon