حضرت شیث علیہ السّلام کی وِلادت
حضرت آدمؑ کو جب بیٹے کے قتل کی خبر ملی، تو وہ بہت غم زدہ ہوگئے، کیوں کہ ہابیل نہایت سعادت مند، فرماں بردار، نیک اور نوجوان تھا۔ اُس کے ان ہی اوصافِ حمیدہ کی بناء پر حضرت آدمؑ کو اُمید تھی کہ وہ اللہ کے دین کو آگے بڑھانے میں اُن کا معاون و مددگار ثابت ہوگا۔ اور ، بعض روایات کے مطابق، ہابیل کی شہادت کا بنیادی سبب یہی تھا کہ قابیل کو بھی اندازہ ہو چُکا تھا کہ والد کے بعد نبوّت کا تاج نیک سیرت، ہابیل ہی کے سَر سجے گا اور اسی حسد نے اُسے بھائی کے قتل پر اُبھارا۔ ہابیل کے قتل کے بعد، حضرت آدمؑ اور اماں حوّاؑ بہت اداس رہا کرتے اور بیٹے کو یاد کرکے گھنٹوں آنسو بہایا کرتے تھے۔ حضرت آدمؑ، اللہ تعالیٰ سے دُعا فرمایا کرتے تھے کہ’’ اے اللہ! مجھے ایسی اولاد عطا فرما، جو تیرے دین کو دنیا میں پھیلانے میں میری معاون و مددگار ہو اور میرے بعد بھی تیرے پیغام کو دنیا میں عام کرے، میری صحیح جانشین ہو اور دنیا میں تیری وحدانیت کی عَلم بردار ہو۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے نبی کی دعائوں کو شرفِ قبولیت بخشا اور ایک نیک ،صالح بیٹے کی بشارت سے مطلع فرمایا، چناںچہ کچھ ہی عرصے بعد حضرت شیث علیہ السّلام پیدا ہوئے۔ حضرت آدمؑ اور امّاں حوّاؑ اُن کی پیدائش پر بےحد خوش تھے۔ یہ حضرت آدم علیہ السّلام کے تیسرے بیٹے تھے اور اُس وقت اُن کی عُمر 130سال تھی۔ امّاں حوّا علیہا السّلام نے صاحب زادے کا نام ’’شیث ‘‘ رکھا، جس کے عربی میں معنیٰ’’عطیۂ خداوندی‘‘ کے ہیں، یعنی’’ اللہ تعالیٰ کی جانب سے عطا کیا گیا خُوب صورت و خُوب سیرت تحفہ۔‘‘ حضرت شیث علیہ السّلام حُسن و جمال، شکل و صُورت اور عادات و اطوار میں اپنے والد سے بہت زیادہ مشابہ تھے۔ حضرت آدمؑ اور حضرت حوّاؑ کو آپؑ سے بہت محبّت تھی۔
تعلیم و تربیت
حضرت شیث علیہ السّلام کو ہر وقت اپنے ساتھ رکھتے ۔ آپؑ کو اس بات کا علم ہوچُکا تھا کہ اُن کی حضت آدم علیہ السّلام، اولاد میں سے یہ بچّہ اُن کا جانشین ہوگا، چناں چہ اُنہوں نے شروع ہی سے اُن کی تربیت پر خصوصی توجّہ دی۔ حضرت آدم علیہ السّلام، حضرت شیثؑ کو جنّت کا احوال سناتے، اچھے اور بُرے کی پہچان کرواتے۔ جوں جوں حضرت شیث علیہ السّلام بڑے ہوتے گئے، اُن کی پوشیدہ صلاحیتیں اور والدین کی تعلیم و تربیت رنگ لاتی رہی۔ حضرت آدمؑ نے اُن کو درس و تدریس اور وعظ و تبلیغ کے خُوب صورت اور منفرد طریقے سِکھائے۔ اُنہیں دن و رات کی گھڑیوں کی پہچان کروائی، ان اوقات میں ہونے والی عبادتوں کی تعلیم دی، اس کے علاوہ ’’ طوفانِ نوح ؑ‘‘ کے بارے میں بھی آگاہ کیا، جو کچھ عرصے بعد آنا تھا۔ حضرت آدمؑ اور حضرت حوّاؑ کو حضرت شیثؑ سے بڑی اُمید تھی، جس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ اُن کا ایک بیٹا قتل ہوگیا، دوسرا شیطان کا پیروکار بن کر کفر کے راستے پر چل نکلا تھا، اب اللہ کے دین کو آگے پھیلانے اور شیطان کے شر کا مقابلہ کرنے کے لیے حضرت آدم علیہ السّلام کے بعد حضرت شیث علیہ السّلام ہی تھے۔ چناںچہ، جب حضرت آدم علیہ السّلام کی وفات کا وقت قریب آیا، تو اُنہوں نے حضرت شیث علیہ السّلام کو اپنا خلیفہ اور جانشین نام زَد کیا۔ 960برس کی عُمر میں حضرت آدمؑ نے وفات پائی۔ حضرت شیث علیہ السّلام نے حضرت جبرائیل امینؑ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق والد، حضرت آدمؑ کی تدفین کی۔
حضرت شیث علیہ السّلام نبوّت کے منصب پر
اللہ ربّ العزّت نے حضرت شیث علیہ السّلام کو نبوّت کے عظیم منصب پر فائز فرمایا اور اولادِ کثیر سے نوازا۔پھر یہ کہ اُن کی اولاد نہایت فرماں بردار اور نیک بھی تھی، جو اپنے والد کے ساتھ تبلیغِ دین کے کاموں میں مصروف رہتی۔روایت میں ہے کہ’’ اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبروں پر 100صحیفے نازل کیے اور چار کتابیں۔ ان 100صحیفوں میں سے 50صحیفے حضرت شیث علیہ السّلام پر اُترے‘‘(ابنِ کثیر)۔ گو کہ قرآنِ کریم میں جن 25 انبیائے کرام علیہم السّلام کے اسمائے گرامی مذکور ہیں، اُن میں حضرت شیث علیہ السّلام کا نام شامل نہیں، تاہم احادیثِ مبارکہ میں اُن کے نبی ہونے کا صراحت کے ساتھ ذکر ہے۔حضرت شیث علیہ السّلام نے اپنی پوری زندگی والد کی دی ہوئی تربیت کے تحت اللہ تعالیٰ کے دین کی سربلندی میں صَرف کی۔ آخری عُمر میں زیادہ ضعیف ہونے کی وجہ سے گوشہ نشین ہوگئے تھے، لیکن اولاد آپؑ کے کام کو آگے بڑھاتی رہی۔ حضرت شیث علیہ السّلام اپنے بھائی، قابیل کی اولاد کے کفر و شرک میں مبتلا ہونے اور شیطان کا آلۂ کار بنے رہنے کی وجہ سے بڑے فکرمند رہتے تھے اور اُنہیں راہِ راست پر لانے کی کوششوں میں لگے رہتے تھے، جنہوں نے اپنے باپ، قابیل کی شکل کے بُت بنا کر اس کی پوجا شروع کردی تھی۔ روایت میں ہے کہ دنیا میں موجود تمام انسان یعنی بنی آدمؑ، حضرت شیثؑ ہی کی اولاد ہیں، کیوں کہ ہابیل تو محض 20برس کی عُمر میں اپنے بھائی، قابیل کے ہاتھوں شہید کردئیے گئے تھے اور اُنہوں نے کوئی وارث بھی نہیں چھوڑا تھا، جب کہ دوسرے بیٹے، قابیل کی اولاد شیطان کی پیروکار، اللہ کی نافرمان اور کفر پر گام زَن تھی، جسے طوفانِ نوحؑ میں غرق کردیا گیا تھا۔مسلمانوں کی طرح یہودی اور عیسائی بھی حضرت شیث علیہ السّلام کو حضرت آدمؑ و حوّاؑ کا تیسرا بیٹا، نبی اور اُن کا جانشین تسلیم کرتے ہیں، جب کہ وہ بھی اس بات کے قائل ہیں کہ موجودہ تمام انسان حضرت شیث علیہ السّلام کی اولاد ہیں۔
حضرت شیث علیہ السّلام کی لوگوں کو نصیحت
حضرت شیث علیہ السّلام لوگوں کو نصیحت فرمایا کرتے تھے کہ’’ سچّا مومن وہ ہے، جو اللہ تعالیٰ کو پہچانتا ہو، نیک اور بَد کو جانتا ہو، بادشاہِ وقت کا حکم بجا لاتا ہو، والدین کے حقوق ادا کرتا اور اُن کی خدمت کرتا ہو، صلۂ رحمی کرتا ہو، غصّے پر قابو رکھتا ہو، محتاجوں اور مسکینوں کے ساتھ حُسنِ سلوک سے پیش آتا ہو، گناہوں سے پرہیز کرتا ہو، مصیبت کے وقت صبر کرتا ہو اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں پر اُس کا شُکر ادا کرتا ہو۔‘‘ (معارج النبوّۃ)
ConversionConversion EmoticonEmoticon