ابوالبشر حضرت آدم علیہ السلام سری لانکا میں اور حوا جدہ میں
قرآن مجید میں انبیاء علیہم السلام میں سب سے پہلا تذکرہ ابوالبشر حضرت آدم علیہ السلام کا ہے۔ نو سورتوں میں ۲۵ مختلف آیتوں میں حضرت آدم علیہ السلام کا نام آیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نےحضرت آدم علیہ السلام پر دس صحیفے نازل فرمائے۔ اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو اپنی عظیم صفت ’’علم‘‘ سے اشیاء کا علم عطا فرمایا۔ آئندہ زندگی میں کیونکہ انسان کو ان چیزوں سے واسطہ پڑنا تھا اس لیے یہ علم اس کی ایک فطری ضرورت تھی۔ حضرت آدم علیہ السلام کا خمیر ایسی مٹی سے گوندھا گیا جو نئی تبدیلیوں کو قبول کرنے کی صلاحیت رکھتی تھی۔
حضرت آدم علیہ السلام جنت میں ایک عرصہ تک تنہا زندگی بسر کرتے رہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی بائیں پسلی سے ایک عورت کو پیدا کیا۔ حضرت آدم علیہ السلام نے اپنی بیوی کا نام حوّا رکھا جو سب انسانوں کی ماں ہیں۔
سری لنکا کے شہر رتنا پورا کے قریب 7420 فٹ اونچا ایک پہاڑ کوہ آدم علہ السلام کے نام سے مشہور ہے
حضرت آدم اور حوا علیہما السلام کو زمین پر اتارنا محض کوئی سزا نہ تھی بلکہ ان کی تخلیق کا مقصد ہی زمینی خلافت تھی۔ کتاب المعارف میں ابن قتیبہ نے لکھا ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام سراندیپ (سری لنکا) کے پہاڑ ’’واسم‘‘ پر اتارے گئے جو ہزاروں سال پہلے ہندوستان کے جنوبی حصہ سے ملا ہوا تھا۔ اب یہ پہاڑ سری لنکا کے شہر رتنا پور کے قریب ہے اور کوہ آدم کے نام سے مشہور ہے۔ ابن بطوطہ نے جبل سراندیپ کو دنیا کے بلند پہاڑوں میں سے ایک لکھا ہے۔ بابا آدم علیہ السلام کے پائوں کا نشان (قدم شریف) ایک سخت سیاہ پتھر پر ہے۔ قرآن و حدیث میں اس بابت کوئی سند نہیں۔ حضرت حوّا جدہ میں اتاری گئیں۔
زمین پر اتارے جانے کے بعد حضرت آدم علیہ السلام کی حضرت حوا علیہا السلام سے پہل بار ملاقات مقام عرفات پر ہوئی، بعض روایات میں اس مقام کا نام مزدلفہ آیا ہے
حضرت آدم علیہ السلام کا قد 60 ہاتھ لمبا تھا۔ وہ خشیت الٰہی کی وجہ سے جھک کر چلتے تھے۔ 930 سال کی عمر پائی اور جدہ میں دفن ہوئے۔ دوسری روایت یہ ہے کہ وہ مسجد خیف میں مدفون ہیں جہاں بہت سارے انبیاء بھی دفن ہیں۔ ان کے انتقال کے دو سال بعد حضرت حوا علیہ السلام کی وفات ہوئی جدہ میں ان کی قبر موجود ہے۔
ConversionConversion EmoticonEmoticon