سیدنا آدم علیہ السلام کی وفات کا واقعہ


    سیدنا آدم علیہ السلام کی وفات کا واقعہ 


جب حضرت آدم علیہ السلام کی  عمر   ٩٦٠ برس کی ہوئی  تو وفات کا وقت قریب آیا تو آپ نے اپنے بیٹے ''  حضرت شیث کے حق میں وصیت کی۔ انہیں رات اور دن کے اوقات اور ان اوقات میں ادا کی جانے والی عبادات کی تعلیم دی اور انہیں بتایا کہ ایک طوفان آنے والا ہےجب وہ طوفان نوح آ جاے تو میری ہڈیوں کو اس طوفان سے بچانا اگر تم زندہ نہ رہے تو اپنے بچوں کو وصیت کر دینا ۔   جمعہ کا دن تھا کہ فرشتے اللہ تعالیٰ کے پاس سے جنت کی خوشبو اور جنت کا کفن لے کر آئے اور ان کے 
بیٹے اور خلیفہ شیث علیہ السلام سے تعزیت کی۔
سیدنا آدم علیہ السلام کی وفات کا واقعہ

حضرت ابی بن کعب ؓ سے روایت ہے، فرماتے ہیں: جب آدم علیہ السلام کی وفات کا وقت قریب آیا، تو انہوں نے اپنے بیٹوں سے کہا: بیٹو! میرا جنت کے پھل کھانے کو جی چاہتا ہے۔'' وہ تلاش کے لئے نکلے۔ انھیں سامنے سے فرشتے آتے نظر آئے، جن کے پاس آدم علیہ السلام کا کفن اور خوشبو تھی اور ان کے پاس کلہاڑے، کسیاں اور ٹوکریاں بھی تھیں۔ انہوں نے کہا: آدم کے بیٹو! تمہیں کس چیز کی تلاش ہے؟ یا اس طرح کہا: تم کیا چاہتے ہو اور کہاں جارہے ہو؟ بیٹوں نے کہا: ہمارے والد بزرگوار بیمار ہیں اور جنت کے میووں کی خواہش رکھتے ہیں۔'' فرشتوں نے کہا: واپس چلے جاؤ !تمہارے والد تو فوت ہونے والے ہیں۔'' فرشتے جب آدم علیہ السلام کی روح قبض کرنے کے لئے آئے تو حضرت  حواء علیہا السلام نے انہیں دیکھ کر پہچان لیا اور وہ حضرت  آدم علیہ السلام سے چمٹ گئیں۔ حضرت آدم کہنے لگے: حوا مجھ سے الگ ہوجاؤ،پہلے بھی مجھے تمہارے ذریعے سے ہی مصیبت پہنچی تھی پہلے بھی  مجھسے تمہاری وجہ سے الله کی شان میں گستاخی ہوئی تھی جسکی وجہ سے ہمارے خاص وطن جنت سے ہمیں نکال دیا گیا  ۔ مجھے میرے رب کے فرشتوں کے ساتھ رہنے دو۔ فرشتوں نے ان کی روح قبض کی، غسل دیا، کفن پہنایا، خوشبو لگائی، آپ کی قبر کھودی اور لحد تیار کی پھر انہوں نے آدم علیہ السلام کی نماز جنازہ ادا کی اور انہیں قبر میں رکھ کر اوپر 
 سے مٹی ڈال دی۔ پھر فرشتوں نے کہا: آدم کے بیٹو! تمہارے لئے یہی طریقہ ہے تم اپنے مردوں کو اسی طرح دفن کرنا . واللہ عالم بالصواب 

Previous
Next Post »

Pages