جب حضرت آدم اور حوا علیہما السلام جنت میں تھے تو ابلیس کے بہکاوے میں آ کر اللہ کی نافرمانی کر بیٹھے تو اللہ تعالی نے انہیں جنت سے نکال کر دنیا میں ڈال دیا حضرت حوا علیہ السلام حاملہ ہوئیں تو ایک بیٹا اور ایک بیٹی پیدا ہوئے حضرت آدم نے نے بیٹے کا نام قابیل اور بیٹی کا نام اقلیمہ رکھا جو نہایت ہی خوبصورت تھی حضرت حوا پھر حاملہ ہوئی تو پھر ایک بیٹا ار ایک بیٹی جنیں بیٹے کا نام ہابیل اور بیٹی کا نام غازہ رکھا مگر غازہ خوبصورت نہ تھی حضرت حوا اپنی زندگی میں ایک سو بیس بار حاملہ ہو یں اور ہر بار ایک بیٹا اور ایک بیٹی جنتی تھیں جب ہابیل اور قابیل بڑے ہوئے تو حضرت جبرائیل علیہ السلام تشریف لائے اور حضرت آدم سے کہا کہ اللہ تعالی نے تمہیں سلام بھیجا ہے اور کہا ہے کہ دونوں بھائیوں کو دونوں بہنوں کے ساتھ یعنی قابیل کی بہن کو ہابیل کے ساتھ اور ہابیل کی بہن کو قاویل کے ساتھ شادی کر دو تو حضرت آدم علیہ السلام نے اپنے دونوں بیٹوں سے شادی کی بات کہی تو اس بات کو سن کر قابیل نے انکار کیا اور کہا کہ میری بہن حسن خلق
اور بہت خوبصورت اور صاحب جمال ہے اس سے میں شادی کروں گا ہابیل سے شادی نہیں ہونے دوں گا تو حضرت آدم آدم علیہ السلام نے کہا کہ یہ اللہ تعالی کا حکم ہے تو مان لے مگر اس نے کہا نہیں تم ہابیل کو زیادہ مانتے ہو اور اس سے محبت کی وجہ سے تم ایسا کہتے ہو دنیا میں جس نے پہلے حکم عدولی کی وہ قابیل ہی تھا آخر حضرت آدم علیہ السلام نے اللہ تعالی کے حکم سے ہابیل کی شادی قا بیل کی بہن سے اور قابیل کی شادی ہابیل کی بہن سے کر دی اس کے بعد قابیل ہابیل سے حسد کرنے لگا قابیل نے کہا تو میری بہن اقلیمہ کو طلاق دے ہابیل نے کہا یہ میری بیوی ہے میرے باپ نے نے میری اس سے نکاح کی ہے میں اپنے باپ کی بات کو ہرگز نہیں ٹال سکتا اور اللہ تعالی کا اس پر شکر ادا کرتا ہوں حضرت آدم علیہ السلام نے جب یہ ماجرا دیکھا تو قابیل اور ہابیل کو کہا کہ دونوں بھائی منی پہاڑ پر اپنی اپنی قربانی پیش کرو جس کی قربانی اللہ تعالی نے قبول کرلی اس کی بیوی اقلیمہ ہوگی ہابیل اور قابیل نے حضرت آدم علیہ السلام کے حکم کے مطابق اپنی اپنی قربانی کا جانور لیکر کر منی پہاڑ پر ذبح کرنے گئے اللہ تعالی نے فرمایا.
ترجمہ:- دونوں بھائیوں نے اپنے اپنے جانور کو قربان کرکے اللہ تعالی سے دعا مانگی کہ اے اللہ ہماری قربانی قبول کر اللہ کے حکم سے ہابیل کی قربانی کو آگ نے جلا دیا اور قابیل کی قربانی قبول نہ ہوئی تو قابیل نے کہا میں تجھے قتل کر ڈالوں گا ہابیل نے کہا کہ اللہ تعالی پرہیزگاروں کی قربانی قبول کرتا ہے تو اگر مجھے مارنا چاہتا ہے تو تیری مرضی لیکن میں تجھے نہیں مارونگا اس لئے کی میں اللہ سے ڈرتا ہوں اگر میں نے تجھے مارا تو اللہ تعالی مجھے جہنم میں ڈالے گا.
جب حضرت آدم علیہ السلام حج کرنے چلے گئے تو قابیل ہابیل کے بکری کھانے میں گیا تو دیکھا کہ ہابیل سو رہا ہے سوچنے لگا کہ اس کو میں کیسے قتل کروں کرو اتنے میں ابلیس انسان کی شکل میں آیا اور ایک سانپ زمین پر ڈال دیا اور ایک بڑا سا پتھر اٹھا کر سانپ کو مار ڈالا تو قابیل نے ابلیس سے تعلیم پا کر زمین سے پتھر اٹھا کر ہابیل کے سر پر مارا ہابیل مر گیا قابیل پریشان ہوگیا کہ اس لاش کو کیا کروں اپنے بھائی ہابیل کی لاش کو کندھے پر لاد کر ادھر ادھر چکر لگانے لگا اللہ تعالی نے فرمایا.
ترجمہ'-
اللہ تعالی نے دو کوے بھیجے دونوں آپس میں لڑنے لگے تو ایک کوا نے دوسرے کوا کو مار ڈالا پھر کوے نے اپنے چونچ سے زمین میں گڈھا کھودا اس گڈھے میں مرے ہوئے کوے کو دفن کر دیاپھر قابیل نے کوے کی طرح زمین کو کھودا اور اپنے بھائی ہابیل کو اسی میں دفن کر دیا دوستوں پوسٹ کو فالو کرکے لائک کیجیۓ اور اپنے دوستوں کو بھی شیئر کیجئے اللہ حافظ.
ConversionConversion EmoticonEmoticon