ایک بنی اسرائیلی کی توبہ
بنی اسرائیل کے ایک شخص کا واقعہ ہے کہ وہ ایک فاحشہ عورت کے پاس گیا اور زنا کیا اور غسل کرنے ایک نہر میں اترا ، تو نہر سے آواز آئی کہ اے فلاں ! کیا تجھے شرم نہیں آتی ؟ کیا تو نے اس سے پہلے اس گناہ سے توبہ نہیں کر لی تھا اور کیا تو نے دوبارہ نہ کرنے کی بات نہیں کہی تھی ؟ یہ شخص یہ سن کر خوف زدہ ہوا اور نہر سے یہ کہتا ہوا باہر نکل گیا کہ پھر گناہ نہیں کروں گا ۔ پھر وہاں سے وہ ایک پہاڑ پر گیا ، جہاں بارہ آدمی اللہ کی عبادت میں مشغول تھے ، یہ بھی ان میں شامل ہو گیا ۔ اس درمیان وہاں قحط پڑ گیا ، تو وہ لوگ غذا کی تلاش میں پہاڑ سے اترے اور اسی نہر پر سے گزرنا چاہتے تھے ، اس شخص نے کہا کہ میں وہاں نہیں آسکتا ۔ ان عبادت گزاروں نے پوچھا کہ کیوں ؟ کہنے لگا کہ وہاں کوئی ہے جو میرے گناہ پر مطلع ہوجاتا ہے ، لہٰذا اس کے سامنے جانے سے مجھے شرم آتی ہے ۔
وہ لوگ اس کو چھوڑ کر آگے بڑھ گئے اور نہر پر پہنچے ، تو ندا آئی کہ وہ تمھارا ساتھی کہاں ہے ؟ ان لوگوں نے بتایا کہ وہ یہاں آنے سے شرماتا ہے ؛ کیوںکہ یہاں کوئی ہے جو اس کے گناہ پر مطلع ہوجاتا ہے ۔ آواز آئی کہ سبحان اللہ ! جب تم میں سے بھی کوئی اپنی اولاد سے یا رشتہ دار سے ناراض ہوجاتا ہے اور وہ اپنی برائی سے رجوع کرلیتا ہے ، تو تم معاف کر دیتے ہو ۔ اسی طرح یہ تمھارا ساتھی بھی گناہ کا مرتکب ہوا ؛ مگر اس نے توبہ کر لی ، تو میں نے بھی اس کو معاف کر دیا اور میں اس کو چاہتا ہوں ؛ لہٰذا تم لوگ اس کو اس کی خبر دے دو ۔ ( التوابین لابن قدامۃ : ۹۱ )
اللہ اکبر ! ایسا کریم آقا ! جو ہمارے ساتھ اس قدر رحم و کرم کرتا ہے اور ہم اس کو چھوڑ کر شیطان سے دوستی کر لیتے ہیں ، تب بھی وہ ہمیں نہیں بھولتا اور پھر ہمیں معاف بھی کردیتا ہے ، اس کی نافرمانی و گناہ کرنا کیا شرافت انسانی کے خلاف نہیں ہے ؟
ConversionConversion EmoticonEmoticon