صوم جن چیزوں سے ٹوٹ جاتا ہے:
فجر سے سورج غروب ہونے کے دوران جان بوجھ کر کھانا پینا۔
جماع کرنا: اگر کوئی شخص حالت صوم میں اپنی بیوی سے قصداً جماع کر بیٹھتا ہے تو اس کا صوم ٹوٹ جائے گا اور کفارہ بھی دینا ہوگا، کفارہ ہے ایک غلام آزادکرنا، نہ ہونے کی صورت میں دو مہینے مسلسل صیام رکھنا، صوم کی طاقت نہ رکھنے کے سبب ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا ۔
( صحیح بخاری کتاب الصوم )
حیض و نفاس: صوم کی حالت میں اگر حیض و نفاس کا خون آجائے تو روزہ باطل ہوجائے گا.
حائضہ عورت اپنی مدت حیض میں صلوت اور صوم چھوڑ دے گی، ان کی ادائیگی اس پر حرام ہے اور نہ ہی یہ عمل اس سے صحیح ثابت ہوں گے۔ کیونکہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا :’’ أَلَیْسَ إِذَا حَاضَتِ الْمَرْأَة لَمْ تُصَلِّ وَلَمْ تَصُمْ ‘‘ [کتاب البخاري:۲۹۳]
’’ کیا ایسا نہیں، جب عورت حائضہ ہوجاتی ہے وہ نہ صلوت پڑھتی ہے اور نہ ہی صوم رکھتی ہے۔‘‘
حائضہ جب حیض سے پاک صاف ہوجائے تو صیام کی قضا کرے گی جبکہ صلوت کی قضا نہیں کرے گی، کیونکہ عائشہؓ سے مروی ہے:
’’ کُنَّا نَحِیْضُ عَلَی عَھْدِ رَسُوْلِ اﷲِ فَکُنَّا نُؤْمَرُ بِقَضَاءِ الصَّوْمِ وَلَا نُؤْمَرُ بِقَضَاءِ الصَّلَاة ‘‘ [سنن الترمذي:٦٤۵]
’’ہم عہد نبوی ﷺ میں حائضہ ہوجاتی تھیں، پس ہمیں صیام کی قضاء کا حکم دیا جاتا تھا جب کہ صلوت کی قضا کا حکم نہیں دیا جاتا تھا۔‘‘
(صوم اور صلوت میں فرق اس لئے ہے کہ صلوت مقرر ہے جس کی قضاء میں تنگی اور مشقت ہے اس لئے اس کی قضاء کا حکم نہیں دیا گیا۔)
جان بوجھ کر قے کرنا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جیسے حالت صوم میں خود بخود قے آجائے اس پر قضا نہیں (اس کا صوم درست ہے) اور اگر کوئی جان بوجھ کر قے کرے تو وہ صوم کی قضا کرے گا۔ ( سنن ابی داؤد کتاب الصیام)
انجیکشن لگوانے
سٹیم(بھاپ) لینے ان ہیلر /نیبو لائیزر کے استعمال کرنے سے دوا جسم میں داخل ہونے سےآنکھ، کان میں دوا ڈالنے سے اگر دوا حلق میں جائے
جن چیزوں سے صوم نہیں ٹوٹتا:
بھول کر کھانا پینا: جس نے بھول کر کھا پی لیا تو اپنا صوم مکمل کرے۔ (صحیح بخاری،کتاب الصوم) بے اختیار قے آنا: یعنی بغیر ارادہ کے اپنے آپ قے ہوجائے تو اس کا صوم نہیں ٹوٹے گا۔ بغیر جماع کے انزال و احتلام ہونا۔ نیند میں یا بیماری سے منی خارج ہوجائے تو روزہ باطل نہیں ہوگا لیکن اگر جان بوجھ کر منی کا اخراج ہو تواس سے صوم ٹوٹ جائے گا۔ غیر ارادی طور پر کسی چیز کا حلق سے اترنا۔ صوم کی حالت میں کسی کے حلق میں مکھی ،مچھر یا اس جیسی کوئی چیز داخل ہوجائے یا حلق کے نیچے اتر جائے، اس سے صوم پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔
حالت جنابت میں فجر کا طلوع ہو جانا۔ سحری کر لیں پھر غسل کر کے صلوت الفجر ادا کر لیں (صحیح بخاری،کتاب الصوم)
صوم میں جائز امور:سل کرنا
*کپ
*مسواک کرنا (ٹوتھ پیسٹ کے ساتھ برش کرنا ہر گز مسواک کا متبادل نہیں )
*غڑا بھگو کر بدن پر ڈالنا
* تیل لگانا
* کنگھی کرنا
* تھوک نگلنا،
* قلی کرنا۔
*ناک میں پانی ڈالتے وقت اگر حلق میں چلا جائے، نکالا نہ جا سکے
*بھول کر جماع کر لے
*حلق تک نہ جائے تو ناک میں دوا ڈالی جا سکتی ہے۔
(صحیح بخاری،کتاب الصوم )
سرمہ لگانا
(سنن ابی داود،کتاب الصوم)
خون نکلوانا۔ اگر بہت مجبوری ہو
صوم میں بے ہودہ گوئی، جھوٹ اور غیبت نہ کرے کہ اللہ کو پھر اس صوم کی کوئی حاجت نہیں رہتی۔۔
سنن ابی داود،کتاب الصیام
صوم میں لڑائی جھگڑے سے بچیں، اگر کوئی گالی دے تو کہہ دیں کہ میں صوم سے ہوں،میں صوم سے ہوں ۔
سنن ابی داود،کتاب الصیام
ConversionConversion EmoticonEmoticon