قوم لوط اورکعبہ کا پتھر

قوم لوط اور پتھر

قوم لوط میں سے ایک آدمی تجارت کرنے کے لئے مکہ شریف میں آیا ہوا تھا کہ ایک پتھر حرم شریف کے اندر اس شخص پر گرنے کے واسطے آ گیا اس پتھر کو ملائکہ نے فرما دیا کہ تو اسی جگہ پر چلا جا جہاں سے تو آیا ہے کیوں کہ یہ شخص حرم الہی میں موجود تھا وہ پتھر واپس چلا گیا اور چالیس روز کی مدت حرم شریف سے باہر زمین اور آسمان کے درمیان فضا میں ہی معلق رہا جب وہ آدمی تجارت کے بعد فارغ ہوکر حرم سے باہر آ گیا تو باہر نکلتے ہی پتھر اس کے سر پر آ گرا اور اس کو جان سے مار دیا۔



حضرت لوط علیہ السلام کے ساتھ آپ کی زوجہ بھی باہر نکلی تھی اہل ایمان کو حکم فرمایا گیا تھا کہ پیچھے مڑ کر ہرگز نہ کوئی دیکھے جس وقت اس عورت کو اس کی قوم پر عذاب کی آواز کان میں پڑی تو اس نے پیچھے مڑ کر دیکھ لیا اور اس کے منہ سے نکلا ہاۓ میری قوم اسی وقت اس کے سر پر بھی ایک پتھر آپڑا اور وہاں ہی مر گئی۔ حضرت مجاہد رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ صبح ہونے پر جبرئیل علیہ السلام اس بستی کے پاس آ گئے اور بستی کو بنیاد سے ہی اٹھا کر اپنے پروں کے کنارے پر اٹھا لیا پھر اسے نزدیک آسمان کے اٹھا لے گئے ۔

اہل آسمان نے ان لوگوں کے مرغوں کی آوازیں اور ان کے کتوں کے بھونکنے کی آوازوں کو سننے اور اس کو الٹا کر دے مارا سب سے اول انکے خیمے گر پڑے بس جو عذاب اس قوم پر نازل ہوا دیگر کسی قوم پر نازل نہیں ہوا وہ بستیاں الٹا کر پھینکی گئ یہ شہر تھے اور سب سے بڑا شہر ان میں سدوم تھا۔ انہیں سورۃ بقرہ میں مؤتفکت کے نام سے ذکر کیا ہے ان شہروں میں چار لاکھ انسان بستے تھے۔

Previous
Next Post »

Pages