رمضان وہ مہینہ ہے، جس میں قرآن نازل کیا گیا جو انسانوں کے لیے سراسر ہدایت ہے اور ایسی واضح تعلیمات پر مشتمل ہے، جو راہ راست دکھانے والی اور حق و باطل کا فرق کھول کر رکھ دینے والی ہے۔‘‘ (البقرہ: 185)’’ لوگو تم پر ایک عظیم مہینہ سایہ فگن ہونے والا ہے جو بابرکت مہینہ ہے جس میں ایک رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔‘‘حدیث ِ نبویؐ
رمضان المبارک اللہ تعالیٰ کی رحمت و بخشش اور مغفرت کا مہینہ ہے ۔ خوش قسمت ہیں وہ لوگ جنہیں اس مبارک و مقدس ماہ میں روزے رکھ
کر اور عبادت کرکے اپنے رب کو راضی کرنے کی توفیق نصیب ہوتی ہے ۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب رمضان المبارک کی پہلی رات آتی ہے تو شیطان اور سرکش جنات قید کر لئے جاتے ہیں ۔ دوزخ کے دروازے بند کردئے جاتے ہیں ،پورے ماہ اسکا کوئی دروازہ نہیں کھولا جاتا ،آواز دینے والا پکارتا رہتا ہے کہ اے خیر طلب کرنے والے متوجہ ہو اور اے شر کے طالب قید رہو ،رمضان المبارک کی شب ایسا ہی ہوتا ہے ۔ رسول کریم ؐ نے فرمایا کہ جس کسی نے ایمان اور احتساب کے احساس کے ساتھ رمضان المبارک کے روزے رکھے اسکے پچھلے تمام گنا ہ معاف کردئے جائیں گے اور جس نے ایمان و احتساب کے احساس کے ساتھ قیام کیا اس کے بھی پچھلے سارے گناہ معاف کر دئے جائیں گے ۔ اسی طرح جس نے لیلۃ القدر کی رات ایمان و احتساب کے ساتھ قیام کیا اس کے بھی تمام گناہ معاف کر دئے جائیں گے۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ روزہ اور قرآن دونوں بندے کی شفاعت کریں گے ،روزے کہیں گے کہ اس مومن بندے کو ہم نے دن کے وقت کھانے اور شہوت سے روکے رکھا اس لئے ہماری شفاعت قبول فرما ۔ اسی طرح قرآن مجید کہیگا کہ میں نے اس کو رات کے وقت سونے سے روکے رکھا تو اس لئے میری شفاعت قبول فرما ،چنانچہ دونوں اس کی شفاعت کریں گے ۔ رسول مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رمضان المبارک کی آخری رات میں میری امت کو بخش دیا جاتا ہے ۔ آپ ؐ سے پوچھا گیا کہ کیا وہ لیلۃ القدر ہے ۔ آپ ؐ نے فرمایا نہیں ۔ کام کرنے والا جب اپنا کام پورا کرلے تو اس کا پورا اجر دیدیا جا تا ہے ۔آپ ؐ نے بتایا کہ جنت کے آٹھ دروازے ہیں انمیں سے ایک دروازے کا نام باب الریان ہے ، اس دروازہ میں صرف روزہ دار داخل ہوں گے ،رمضان المبارک میں ہر بنی آدم کی نیکی دس گنا سے ستر گنا بڑھا دی جاتی ہے سوائے روزہ کے ،اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ روزہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کی جزا دیتا ہوں ۔ روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کو مشک کی خوشبو سے زیادہ پسند ہے اسی لئے ہر روز ہ دار کیلئے یہ تنبیہ ہے کہ جب تم روزہ کی حالت میں ہو تو فحش بات اور شور و شغب ،لہو و لعب اور دیگر خرافات سے بچو ،اگرکوئی شخص روزہ کی حالت میں دشنام طرازی کرے یا لڑنے کا ارادہ کرے تو اس سے کہدو کہ میں روزہ سے ہوں ۔ رمضان کے آخری عشرہ سے متعلق حضور اکرم ؐ نے فرمایا کہ اس عشرہ میں لیلۃ القدر کو تلاش کرو ،غرض یہ کہ رمضان المبارک کے پورے مہینہ میں فضولیات سے بچا جائے اور عبادت الٰہی ،توبہ استغفار ،تلاوت کلام پاک ،کثرت سے ذکر و اذکار اور صلوٰۃ و سلام میں مشغول رہیں اور خوب خوب صدقہ و خیرات کرے اور اپنے نیک اعمال کے ذریعہ سے رب کو راضی کرنے کی بھر پور کوشش کرتا رہے اور اس کی رحمتوں کاطالب رہے ۔
ConversionConversion EmoticonEmoticon