حضرتِ سیِّدُناابوسعید خدری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں : ایک نوجوان صَحابی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی نئی نئی شادی ہوئی تھی ۔ ایک بار جب وہ اپنے گھر تشریف لائے تو دیکھا کہ اُن کی دُلہن گھر کے دروازے پر کھڑی ہے، مارے جلال کے نیزہ تان کر اپنی دُلہن کی طرف
لپکے ۔ وہ گھبرا کر پیچھے ہٹ گئی اور( رو کر) پکاری: میرے سرتاج! مجھے مت ماریئے، میں بے قُصُور ہوں، ذرا گھر کے اندر چل کر دیکھئے کہ کس چیز نے مجھے باہَر نکالا ہے ! چُنانچِہ وہ صَحابی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اندر تشریف لے گئے ، کیا دیکھتے ہیں کہ ایک خطر ناک زَہریلا سانپ کُنڈلی مارے بچھونے پر بیٹھا ہے۔ بے قر ار ہو کر سانپ پر وار کرکے اس کو نیزے میں پِرَو لیا ۔ سانپ نے تڑپ کر اُن کو ڈس لیا ۔زخمی سانپ تڑپ تڑپ کر مر گیا اور وہ غیرت مند صَحابی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ بھی سانپ کے زَہر کے اثر سے جامِ شہادت نوش کر گئے۔ (مُسلِم ص۱۲۲۸
غیر ت منداسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے ؟ ہمارے صَحابۂ کرام رضی الله عنہم قدر بامُرَوَّت ہوا کرتے تھے ۔ انہیں یہ تک بھی منظور نہ تھا کہ ان کے گھر کی عورت گھر کے دروازے یا کھڑکی میں کھڑی رہے ۔ اپنی بیوی کو بنا سنوار کر بے پردَگی کے ساتھ شادی ہال میں لے جانے والوں، بے پردَگی کے ساتھ اسکوٹر پر پیچھے بٹھا کر پھرانے والوں ، شاپنگ سینٹروں اوربازاروں میں ےپردَگی کے ساتھ خریداری سے نہ روکنے والوں کیلئے عبرت ہی عبرت ہے۔
ConversionConversion EmoticonEmoticon